imran-khan_pti_pakistan

اپریل ۲۰۱۶ میں پاناما پیپرز انکشافات سے ایک طوفان برپا ہوا جس کی لپیٹ میں کئی عالمی قائدین بھی آئے، آئیس لینڈ کے وزیراعظم سگمنڈر ڈیوڈ کو استعفیٰ دینا پڑا تو برطا نیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو ایوان کے فلور پر اپنے مالی معاملات کی وضاحت کرنی پڑی۔ اگرچہ عالمی سطح پر یہ طوفان تھم گیا   ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پاکستان کی دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان نے وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف مبینہ طور پر اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے۔ فی الحال عدالت عظمی خاندان اول کے خلاف درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر اس وقت پاکستان کی تمام تر سیاست مرکوز ہے ، اور اس سے وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابی عزائم پر گہرے اثرات پڑ سکتے ہیں۔

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ، وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچے لندن میں اپنے ان چار فلیٹس کی وجہ سے گہری تنقید کا شکار ہیں جو پاناما پیپرز کے مطابق پاناما کے لاء فرم موزیک فانسیسکا کے ذریعے قائم دو آف شور کمپنیوں کی ملکیت ہے ۔ اہل خانہ   فلیٹس اور آف شور کمپنیوں سے خود کو علیحدہ تو نہیں کر رہا ہے لیکن وزیر اعظم اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف( یا قانونی نام مریم صفدر) نے ان ا ثاثوں سے خود کو الگ ظاہر کیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ مریم ہی ان فلیٹس کی مالکن ہے اور یہ ان کو اپنے والد سے ملے ہیں ۔ گزشتہ پیشیوں میں عمران خان کے وکیل نے سپریم کورٹ کے سامنے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں اور کیس کا فیصلہ جلد آنے کی توقع ہے۔

کیس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ ۲۰۱۸ کے انتخابات کو صرف ۱۵ ماہ رہ گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) جیسی سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے اور وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ انتخابی نتائج پر پاناما پیپرز کیس کا گہرا اثر پڑنے والا ہے۔ در حقیقت، انتخابی مہم میں پاناما اسکنڈل کی گونج سنائی دینے لگی ہے، جیسے بہاولپور میں پاکستان تحریک انصاف کی حالیہ ریلیوں میں سنا ئی دی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس بات کو سمجھتی ہے کہ پاناما کیس کے اردگرد سیاست کرنا   کیس کے قانونی نتائج سے زیادہ اہم ہےاور قانونی جنگ بھلے ہی وہ ہار جائے سیاسی جنگ نہیں ہارنا چاہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے درجنوں اراکین روزانہ کیس کی سماعتوں میں شرکت کرتے ہیں۔ اپنی اپنی ووٹر بیس کو متحرک کرنے اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کی خاطر ، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں، عدالت کے اندر اور باہر   بیانیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں ایک ایسی رپورٹ پڑھی جس کی بینچ کے سامنے کئی قانونی حیثیت نہیں تھی۔جس پر معززججوں نے تبصرہ کیا کہ وہ سیاسی بیانات کی بنیاد پر اپنا فیصلہ نہیں سنا سکتے ہیں۔ کیس کے نتائج سے قطع نظر، عمران خان کے حامی مانتے ہیں کہ وزیر اعظم بدعنوان ہیں ۔ عمران خان پاناما پیپرز کے ذریعے شریف خاندان پرکرپشن کے تاثر کومزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ ججوں کے تبصروں کی بنیاد پر پاکستان کے صحافیوں اور سیاسی تجزیہ کاروں کا   اس بات پر اتفاق ہےکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عدالتی راستے سے نواز شریف کو ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو پائے گی۔ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بہت سے اراکین بھی   آف دی ریکارڈ گفتگو میں اسی طرح کے تاثرات رکھتے ہیں۔ اور وہ کافی حد تک اس تاثر کو قائم کرنے اور نواز شریف کے سیاسی کیرئیر پر کرپشن کا سیاہ دھبہ لگانے میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں جس سے وہ لازمی طور پر انتخابات میں فائدہ اٹھا سکیں گے۔ تحریک انصاف نے اس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ جب نواز شریف کا نام لیا جائے تو پاناما پیپرز کا ذکر بھی ساتھ ہو ۔لندن میں یہ چار مے فئیر اپارٹمنٹس نواز شریف کو ہمیشہ سیاسی نقصان دیتے رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔ صرف نواز شریف ہی تنہا ٹارگٹ نہیں ہیں بلکہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی تحریک انصاف کے تابڑ توڑ حملوں کی زد میں ہیں۔ بظاہر مریم نواز نواز شریف کی سیاسی وارث گردانی جاتی ہیں۔ ۲۰۱۴ انتخابات میں دھاندلی پر حکومت کے خلاف تحریک انصاف کے ۱۲۴ دن تک چلنے والے دھرنے کے بعد سے مریم نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے میڈیا حکمت عملی کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی تھی اور اب وہ ہی اس کو چلار رہی ہیں ۔مریم نواز کی سیاست میں قدم رکھنے کی عملی مثال تب سامنے آئی جب گزشتہ سال نواز شریف کو اوپن ہارٹ سرجری کے لئے لندن جانا پڑا۔ ان کی غیر موجودگی میں مریم نے بین الاقوامی شخصیات اور سفیروں سے ملاقات کا کام بخوبی انجام دیا ۔ یہ ان کے سیاسی مخالفین کے لیے   پیغام تھا کہ وہ آئندہ عملی سیاست میں قدم رکھنے والی ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف مریم کے سامنے سیاست میں داخل ہونے اور اپنے باپ کی سیاسی وراثت کو برقراررکھنےکے سارے دروازے بند کردینا چاہتی ہے۔ تحریک انصاف مریم نواز کو ایک خطرہ گردانتی ہے اور پاناما پیپرز اسکنڈل اس خطرہ کوختم کرنے کا ایک موقع ہے۔ اگرچہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ مریم ۲۰۱۸ میں الیکشن لڑے گی یا نہیں مگر تحریک انصاف نے مریم کے سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے جتنا ممکن ہو سکے   اسے متنازعہ بنانے کی کوشش شروع کر دی ہے ۔

کہا جاتا ہے کہ انتخابات حزب اختلاف نہیں جیتتی بلکہ حکومت ہارتی ہے۔ اور حکومت کے ہارنے کی پیچھے کوئی نہ کوئی بنیادی وجہ ہوتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاناما پیپرز حکومت کو اتنا نقصان دے پائے گا کہ وہ اس کی وجہ سے انتخابات میں ہار جائے؟ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو شاید  پاناما لیکس کا نقصان عدالت میں نہ ہو مگر پاناما پیپرز کی گونج انتخابی عمل میں ضرور سنائی دے گی۔ پی ٹی آئی اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتیں اس سکینڈل کا بھرپور استعمال کرنے کی کوشش کریں گی۔

Click here to read this article in English.

Image 1: Flickr, Pakistan Tehreek-e-Insaf

Image 2: Flickr, ITU pictures (cropped)

Posted in:  
Share this:  

Related articles

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا Hindi & Urdu

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا

کواڈ کے نام سے معروف چار فریقی سیکیورٹی ڈائیلاگ کے…

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع  Hindi & Urdu

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع 


سرد جنگ کے دوران جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر میں اختلافات…

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ Hindi & Urdu

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ

لمحۂ موجود میں پاکستان، بھارت کے تزویراتی بیانیے سے تقریباً…