32704797520_c8ef2cff0f_k-1095×616

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کام کرنے والے مالی امور کی نگرانی کے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے ۱۷ جون ۲۰۲۲ کو اعلان کیا کہ پاکستان نے اس کے ۳۴ نکات پر مشتمل دو ایکشن پلانز کو مکمل کر لیا ہے۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا عبوری فیصلہ اگرچہ ہو چکا ہے تاہم فہرست سے اخراج کا حتمی فیصلہ پاکستان آمد اور اس امر کی تصدیق کے بعد ہو گا کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف اصلاحات (اے ایم ایل/ سی ایف ٹی) کا نفاذ ہو چکا ہے اور یہ مستقل بنیاد پہ ہے۔ پاکستان نے فیٹف کی شرائط پوری کرنے کے لیے طویل فاصلہ طے کیا ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے اخراج سے ایک قدم کی دوری پہ ہے۔ 

پاکستان تین مواقع پر فیٹف کی گرے لسٹ میں رہا ہے: ۲۰۰۸-۱۰، ۲۰۱۲-۱۵ اور ۲۰۱۸-۲۲۔ ان برسوں کے دوران فیٹف نے پاکستان کو ایک ایکشن پلان تفویض کیا تھا تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو غیر قانونی قرار دینے، مالی پابندیاں عائد کرنے نیز دہشت گردوں کے اثاثوں کی شناخت، انہیں منجمد اور ضبط کرنے جیسے سخت اقدامات کو ترجیح بنایا جا سکے۔ 

وہ ممالک جو فیٹف کے مطابق منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے سے دوچار ہوں تاہم انہوں نے نگران ادارے کے ہمراہ مل کے کام کرنے پر اتفاق کیا ہو، گرے لسٹ میں شامل کیے جاتے ہیں۔ فیٹف کی گرے لسٹ پر موجودگی کسی بھی ملک کے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے، سرمائے کی آمد اور ورلڈ بنک، آئی ایم ایف اور ایشین ڈیولپمنٹ بنک جیسے اداروں سے براہ راست بین الاقوامی قرضے حاصل کرنے کے امکانات میں نمایاں کمی کا سبب بنتی ہے۔ یہ اس کی برآمدات اور ترسیلات زر پر بھی منفی طور پر اثرانداز ہوتی ہے۔ تبادلیب کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کو ۲۰۱۸ سے فیٹف کی گرے لسٹ پر موجودگی سے تقریباً ۳۸ بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

 پاکستان ۲۰۱۸ سے فیٹف کی گرے لسٹ پر رہا ہے جس کے بعد اسے دہشت گردی کی مالی معاونت ختم کرنے کے لے ۲۷ نکاتی ایکشن پلان پر کام کرنے کا کہا گیا تھا۔ ۲۰۲۱ میں پاکستان اگرچہ ۲۰۲۱ کے لیے اپنے ایکشن پلان پر وقت سے پہلے کام مکمل کرنے میں کامیاب رہا تھا، فیٹف نے اسے گرے لسٹ پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے متعدد قوانین منظور کیے ہیں، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف تفتیش میں اضافہ کیا ہے اور لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروہوں کے سینیئر ممبران کے خلاف مقدمے چلائے ہیں۔

 جس دن فیٹف کا فیصلہ آنا تھا، اس دن پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) ۴۱۰.۶۰ پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا جو سرمایہ داروں کے اس اعتماد اور امید کی نشانی ہے کہ ملک جلد فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر نکل جائے گا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب ملک بھاری قرضوں اور دوہرے ہندسوں میں پائی جانے والی شرح مہنگائی کے سبب شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ ایک سال کے اندر بجلی اور گیس کی قیمتیں تین بار بڑھ چکی ہیں اور تیل کی قیمتیں دوگنا ہو چکی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے آئی ایم ایف کے دباؤ پر کیے گئے کڑے اقدامات کی وجہ سے عوام کی قوت خرید مزید کم ہو چکی ہے۔

پاکستان کی جانب سے کچھ سالوں کے دوران اٹھائے گئے اے ایم ایل/ سی ایف ٹی اقدامات کے مدنظر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ملک فیٹف کی گرے لسٹ سے جلد ہی پیچھا چھڑا لے گا۔ اگر پاکستان مستقبل میں بھی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اسی ولولے اور سیاسی عزم کا اظہار کرے تو یہ فیٹف کی گرے لسٹ میں بار بار شمولیت کے چکر کو کامیابی کے ساتھ توڑ سکتا ہے۔ 

ایک ایسے وقت میں کہ جب پاکستان کی معیشت سست معاشی پیداوار، افراط زر میں اضافے اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے مشکل دور سے گزر رہی ہے، فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنا معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دے گا، بین الاقوامی تجارت کو بڑھائے گا اور سرمایہ داروں کے اس اعتماد کو بحال کرے گا جو حالیہ معاشی و سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے متزلزل ہو چکا ہے۔ گرے لسٹ سے اخراج جہاں پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو بہتر بنانے میں مدد دے گا، وہیں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے حصول کے لیے اسے اہم اقدامات اٹھانے کی ضرورت برقرار رہے گی۔ پائیدار سیاسی استحکام، افراط زر میں کمی، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو، کارخانوں کو توانائی کی یقینی فراہمی ، سرمایہ دار دوست پالیسیاں متعارف کروانے اور پیداواری شعبے کو ترقی دینے کا عمل پاکستان کو مستقبل میں ایف ڈی آئی کے حصول میں مدد دے سکتا ہے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات میں اضافے نیز غیر ملکی امداد و آئی ایم ایف کے قرضوں پر بڑے پیمانے پر انحصار میں کمی کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات متعارف کرنے اور مضبوط پیداواری ڈھانچہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ فیٹف کی گرے لسٹ سے اخراج فوری طور پر پاکستان کو معیشت کو کھل کے سانس لینے کا موقع فراہم کرے گا جس کی اسے ازحد ضرورت ہے اور اسے بین الاقوامی معاشی منڈیوں کے ساتھ معاشی طور پر زیادہ بہتر طور ربط قائم کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ 

***

Click here to read this article in English.

Image 1: Michel Sapin via Flickr

Share this:  

Related articles

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا Hindi & Urdu

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا

کواڈ کے نام سے معروف چار فریقی سیکیورٹی ڈائیلاگ کے…

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع  Hindi & Urdu

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع 


سرد جنگ کے دوران جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر میں اختلافات…

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ Hindi & Urdu

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ

لمحۂ موجود میں پاکستان، بھارت کے تزویراتی بیانیے سے تقریباً…