CPEC-Gwadar-China Pakistan

پاک چین تعلقات سے متعلق جو لوگ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں وہ یہ جانتے ہیں کہ کئی عشروں تک یہ تعلقات ایک خاص حد تک محدود تھے ۔ تا ہم سی- پیک منصوبے کا حقیقی روپ دھار لینےکےبعد پاک چین تعلقات با معنی سٹریٹیجک اور معاشی روابط میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔ محض بیانات کی بجائے پاکستان سی- پیک کوواقعتاً ایک گیم چینجر منصوبے کے طور پر کہا جانا پسند کرتا ہے ۔ پاکستان سی- پیک سے ہر شعبے میں فائدہ اٹھانا چاہتا ہے حتی کہ ملک میں امن کی بحالی بھی اس منصوبے سے نتھی ہے ۔تا ہم آگے بڑھنے سے پہلے حکومت پاکستان کو خاصی تعداد میں مسائل درپیش ہوں گے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے باعث پاکستان نے نہ صرف ان ۱۶ برسوں میں ہزاروں شہریوں اور فوجیوں کی جانوں کی قربانی دی بلکہ معاشی خستہ حالی کا شکار بھی ہوا ہے ۔ ایک طویل جنگ میں مشغول ہونے اور مسلسل شورش سے نمٹنے کی وجہ سے پاکستان بیرونی سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے موزوں نہیں رہا ہے ۔ اس معاشی سست روی اور کم ترقی نے پاکستان کو مسائل کے شکنجے میں جکڑے رکھا جس کی وجہ سے ملک سماجی، معاشی ترقی کے زینے طے کرنے سے قاصر رہا ۔ دگر گوں صورت حال میں سی- پیک ایک سنہری موقع کے طور پر سامنے آیا ہے۔

کثیر چینی سرمایہ کاری پاکستان کو مسائل کی دلدل سے باہر آنے کے لیے بہترین موقع فراہم کرتی ہے ۔سی- پیک قومی معیشت کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبوں میں ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے سٹر یٹیجک محل وقوع کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنا سکتا ہے۔تمام بڑے شعبوں میں چینی سرمایہ کاری سے ملک میں معاشی سرگرمیوں، نوکریوں اورمجموعی ملکی پیداوار میں ترقی ہو گی اور ملک میں کسی حد تک معاشی استحکام آئے گا ۔

مقامی طور پر ہر قسم کا چھوٹا موٹا کاروبار، تجارت اور تاجر حضرات توانائی کے منصوبوں، صنعتی زونر اور انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھائیں گے جو کہ سی- پیک مہیا کرے گا ۔ صنعت کاری میں ترقی روزگار کی فراہمی کا باعث بنے گا جو ک ملک میں جمود کا شکار تھا ۔ جاگیر دار اور کسان حضرات بھی ان فوائد کو حاصل کرنے لگیں گے اور ملک کے بڑے شہری علاقوں سے رابطوں میں آ جائیں گے۔

پاکستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ سی-پیک مثبت تشخص بھی بنا رہا ہے۔مثال کے طور پر جب سے سی-پیک کی صورت میں ملک میں ۵۰ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے، کراچی سٹاک ایکسچینج   ایشیائی مارکیٹوں میں پہلے نمبر پر رہی جبکہ عالمی معاشی و ریٹنگ کے اداروں  جیسے ‘موڈیز‘ اور ‘سٹینڈرڈز اینڈ پور‘ نے پاکستانی معیشت کے بہتر مستقبل کی نوید سنائی ہے۔ اس چیز نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا ہے جو اب پاکستان کو سکیورٹی رسک سمجھنے کی بجائے ملک میں سرمایہ پھینکنے کو تیار ہیں جو کہ یقیناً پاکستان کے مجموعی تشخص میں تبدیلی کا باعث بنے گا۔

چینی سرمایہ کاری نے پاکستان کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے جو اسکو درست سمت میں آگے بڑھنے کےلئے ناگزیر تھا۔منصوبے کی اہمیت کے پیشِ نظر سی- پیک نہ صرف مقامی طور پر معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا ہمسایہ ممالک جیسے ایران اور افغانستان کےلئے بھی معاشی آسانیاں بنائے گا۔یہ دو ممالک پہلے ہی سی- پیک کے سٹریٹیجک پلان میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

سی- پیک کے ان گنت فوائد ہونے کے باوجود بھی یہ بات قطعی طور پر نہیں کہی جا سکتی کہ منصوبہ خواہشات کے عین مطابق کام کرے گا۔ ایسے نتائج اس صورت میں برآمد ہوتے ہیں جب وسائل کو مناسب اور برابری کی بنیاد پر استعمال نہ کیا جائے۔ حکومت پاکستان کےلئے یہ ایک چیلنج ہے کی تمام سیاسی جماعتوں اور صابوں کو اعتماد میں لے اور انکو یقین دہانی کرائے کے منصوبے کے فوائد  سب میں یکساں طور پر تقسیم ہون گے۔

سی- پیک سے متعلق مثبت فضاء قائم کیے رکھنا بھی ایک چیلنج ہے۔ روائتی اور متحرک سوشل میڈیا کے دور میں غلط اطلاعات منصوبے کو متنازعہ بنا سکتی ہیں۔ حکومت پاکستان منصوبے کی شفافیت کےلئے غیر ضروری اقدامات کرنے ہوں گےاور اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ عوام تک بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخواہ  کے دور افتادہ علاقوں تک  درست معلومات پہنچیں ۔

سی- پیک کو سیاسی طور پر مرتکز کرنا ایک اور بہت بڑا چیلنج  ہے چونکہ اس طرح سے بیوروکریسی منصوبے سے الگ ہو جائے گی۔ تنازعات اور کلفشار سے مبرا سی- پیک کےلئے موئثر اور متحرک بیوروکریسی کی ضرورت ہو گی۔ جب سی- پیک جیسے بڑے منصوبے سیاسی مرکزیت کا شکار ہوتے ہیں تو بیوروکریسی نظر انداز ہو جاتی ہے اور منصوبے میں دلچسپی نہیں لیتی۔

سی- پیک سے پاک چین تعلقات مزید مظبوط اور معنی خیز ہوں گے۔ عشرون تک دونوں ملکوں کے تعلقات زبانی جمع خرچ سے زیادہ نہ تھے۔ سی- پیک تعلقات کو مزید وسعت  دینے کا موقع فراہم کرتا ہے  اور یہ وسعت نہ صرف سرمایہ کاری اور معاشی طور پر ہو سکتی ہے بلکہ چینی ثقافت جیسا کہ چینی زبان اور کھانے کا بھی عمل دخل ہو گا۔ پاکستان کا معاشی طور پر مغرب پر انحصار حقیقتاً ختم ہو چکا ہے چانکہ چین پاکستان کے معاشی مستقبل میں بڑا کھلاڑی بن کر سامنے آیا ہے۔

***

Click here to read this article in English

Image 1: Flickr, umairadeeb

Image 2: Getty Images, Andalou Agency

Share this:  

Related articles

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا Hindi & Urdu

کواڈ کو انڈو پیسیفک میں جوہری خطروں سے نمٹنا ہو گا

کواڈ کے نام سے معروف چار فریقی سیکیورٹی ڈائیلاگ کے…

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع  Hindi & Urdu

بھارت اور امریکہ کی دفاعی شراکت داری  کے لئے رکاوٹیں اور مواقع 


سرد جنگ کے دوران جغرافیائی سیاسی نقطہ نظر میں اختلافات…

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ Hindi & Urdu

پلوامہ – بالاکوٹ پانچ برس بعد جائزہ

لمحۂ موجود میں پاکستان، بھارت کے تزویراتی بیانیے سے تقریباً…